کولکاتہ:اولمپکس 15 بلین ڈالر (تقریباً 1.25 لاکھ کروڑ روپے) کا ایک ایونٹ ہے۔ بھارت 2036 میں اس کی میزبانی کرنا چاہتا ہے، لیکن کیا یہ ایک منطقی خیال ہے، خاص طور پر جب بھارت کھیلوں کی سپر پاور نہیں ہے؟ اس پر ٹینس لیجنڈ مہیش بھوپتی کا واضح جواب ‘ہاں تھا۔ریو اسپورٹز ٹریلبلیزرس3.0کانکلیو میں جمعہ کو بھوپتی نے کہا کہ ہمیں 2036 یا 2046 میں اولمپکس کی میزبانی کرنی ہی چاہیے،بھوپتی جانتے ہیں کہ ہندوستان میں کرکٹ کے علاوہ دیگر کھیلوں کو وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا، “بی سی سی آئی پیسہ گاؤں اور اضلاع تک پہنچاتا ہے۔ بی سی سی آئی ایک پرائیویٹ ادارہ ہے اور اس کے پاس وسائل ہیں، لیکن دیگر کھیلوں میں یہ سہولت نہیں ہے۔” انہوں نے ہندوستان کی نوجوان ٹینس کھلاڑی مایا راجیشورن کی مثال دی، جو اس وقت اسپین میں رافیل نڈال کی اکیڈمی میں تربیت حاصل کر رہی ہیں۔ بھوپتی نے کہا، “ٹینس کی دنیا بہت بڑی ہے، ہم یہاں صرف ایک مایا کی بات کر رہے ہیں، لیکن اسپین جیسے ممالک میں ایسی 30-40 مایائیں ہیں۔بہر حال، بھوپتی کا خیال ہے کہ بھارت کو اولمپکس کی میزبانی کرنی چاہیے، کیونکہ اس سے ملک میں کھیلوں کی ترقی کو تقویت ملے گی۔اسکواش کھلاڑی سورو گھوشال نے بھی اس خیال کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے ایسا کریں۔سابق آل انگلینڈ بیڈمنٹن چمپئن اور ہندوستانی بیڈمنٹن ٹیم کے ہیڈ کوچ پلیلا گوپی چند نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان 2010 کے دولت مشترکہ کھیلوں میں 107 تمغے جیتنے کے باوجود اس کامیابی کو آگے نہیں بڑھا سکا۔ ہمارے پاس اس وقت بنیادی ڈھانچہ نہیں تھا، لیکن اب حالات پہلے سے بہتر ہیں۔ساتھ ہی ورلڈ ایتھلیٹکس کے نائب صدر عادل سماری والا نے کہا کہ ہمیں ان کھیلوں پر توجہ دینی چاہیے جن میں بہت سے تمغے جیتنے کے امکانات ہوتے ہیں۔کنکلیو میں سبھی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ہندوستان کو 2036 کے اولمپکس کی میزبانی کرنی چاہئے، تاکہ کھیلوں کی ترقی کی رفتار کو تیز کیا جاسکے۔
ہمیں اولمپکس کی میزبانی کرنی چاہیے: مہیش

