غزہ: صہیونی فوج نے ماہ صیام میں فلسطینیوں کی زمین خون سے رنگین کردی، جنگی طیاروں نے سحری کے وقت غزہ پر امریکی ساختہ بموں سے درجنوں حملے کردیے، تارہ حملوں میں 356 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی ہوگئے۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق صہیونی فورسز کی مسلسل بمباری کے بعد غزہ شہر مسلسل دھماکوں سے گونجتا رہا، اسرائیل نے حملہ ایسے وقت میں کیا جب لوگ گھروں، پناہ گزین کیمپوں اور اسکولوں کی عمارتوں میں سو رہے تھے۔غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فضائی حملوں میں ڈھائی سو سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، تاہم طبی ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 356 افراد شہید ہوئے۔حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو منسوخ کرنے کے لیے محصور اور بے سہارا شہریوں پر ’غدارانہ‘ حملہ کیا۔فلسطینی اسلامی جہاد (پی آئی جے) نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ 19 جنوری سے جاری جنگ بندی کو جان بوجھ کر سبوتاژ کر رہا ہے۔غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ ہم متعدد دھماکوں کی ’تباہ کن‘ آوازوں سے بیدار ہوئے، جب غزہ کی پٹی کے شمال سے جنوب تک مختلف علاقوں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا گیا جن میں جبالیہ، غزہ سٹی، نصیرات، دیر البلاح اور خان یونس شامل ہیں۔ان حملوں میں گھروں، رہائشی عمارتوں، بے گھر افراد کو پناہ دینے والے اسکولوں اور خیموں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں شہادتیں ہوئیں، خاص طور پر جب یہ حملے لوگوں کے سونے کے اوقات میں ہوئے تھے۔غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ آج کے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 232 افراد شہید ہوئے ہیں۔حملوں کے فورا بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے غزہ پر جنگ کی بحالی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مقصد حماس پر یرغمالیوں کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 48 ہزار 572 فلسطینیوں کی شہادت اور ایک لاکھ 12 ہزار سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں فلسطینی وں کو مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔7 اکتوبر 2023 کو حماس کی زیر قیادت حملوں کے دوران اسرائیل میں کم از کم ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھحماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن عزت الرشیق کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطین میں اپنے باقی ماندہ قیدیوں کی زندگیوں کی قربانی دے رہا ہے۔سی این این کے مطابق ایک بیان میں الرشیق نے کہا کہ نیتن یاہو کا جنگ میں واپسی کا فیصلہ ہمارے قبضے میں موجود صہیونی قیدیوں کو قربان کرنے اور ان کے خلاف سزائے موت دینے کا فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن جنگ اور تباہی کے ذریعے بھی وہ سب حاصل نہیں کرسکے گا، جو وہ مذاکرات کے ذریعے حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔فلسطینی گروپ نے عرب اور اسلامی ممالک کے عوام اور دنیا کے آزاد لوگوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ پر اسرائیل کے تباہ کن حملے کے خلاف سڑکوں پر نکلیں، اس حملے میں سیکڑوں فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔حماس نے دنیا بھر کے لوگوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں ہمارے عوام کے خلاف صہیونی جنگ کی بحالی کو مسترد کرتے ہوئے اپنی آواز بلند کریں۔اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر کا کہنا ہے کہ تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تک حملے جاری رہیں گے۔اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے سلامتی کونسل کے آئندہ اجلاس سے قبل ایک پوسٹ میں غزہ پر وحشیانہ فضائی حملوں کا دفاع کیا۔انہوں نے لکھا کہ اسرائیلی فضائیہ نے غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر حملوں کا سلسلہ شروع کیا ہے، ہم اپنے دشمنوں پر رحم نہیں کریں گے، بہت واضح ہے کہ اسرائیل اس وقت تک نہیں رکے گا جب تک ہمارے تمام یرغمالی وطن واپس نہیں آجاتے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سلامتی کونسل پر یہ واضح کر دیں گے کہ اگر وہ غزہ میں جنگ روکنا چاہتے ہیں تو انہیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ یرغمالی اسرائیل واپس آئیں، ہم انہیں واپس لانے کے لیے پرعزم ہیں۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ انہوں نے فوج کو غزہ میں حماس کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے اور اس گروپ پر قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار کرنے اور جنگ بندی کے بارے میں اسرائیل کی تجاویز سے اتفاق نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اب سے حماس کے خلاف بڑھتی ہوئی فوجی طاقت کے ساتھ کارروائی کرے گا۔حماس کئی ہفتوں سے نیتن یاہو پر الزام عائد کرتی رہی ہے کہ وہ غزہ میں لڑائی کے خاتمے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کارولین لیویٹ کے مطابق اسرائیل نے غزہ پر تازہ ترین حملہ کرنے سے قبل صدر ٹرمپ سے مشاورت کی تھی۔انہوں نے ’فاکس نیوز‘ کو بتایا جیسا کہ صدر ٹرمپ نے واضح کر دیا ہے، حماس، حوثی، ایران – وہ سب جو نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکا کو دہشت زدہ کرنا چاہتے ہیں، ان سب کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی اور ان پر جہنم کھول دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ حوثیوں، حزب اللہ، حماس، ایران اور ایرانی حمایت یافتہ دہشت گردوں کو صدر ٹرمپ کو بہت سنجیدگی سے لینا چاہیے، جب وہ کہتے ہیں کہ وہ قانون کی پاسداری کرنے والے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہونے اور امریکہ اور ہمارے دوست اور اتحادی اسرائیل کے لیے کھڑے ہونے سے نہیں ڈرتے۔الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر دفاع اسرائیل کارٹز نے دھمکی دی ہے کہ حماس نے تمام یرغمالی رہا نہ کیے تو ’غزہ پر جہنم کے دروازے‘ کھول دیے جائیں گے۔
غزہ پر وحشیانہ بمباری میں 356 فلسطینی شہید

