پٹنہ:خدمت خلق کا ادارہ الحمد ٹرسٹ کے سرپرست اشفاق رحمن کا کہنا ہے کہ بڑی مشکل سے امارت بنتی ہے۔امارت کے بنانے میں علماء نے کتنی محنتیں کی ہوں گی۔کتنا دماغ لگا ہو گا۔ملت کا باوقار ایک اثاثہ آج کھنڈر میں تبدیل ہوتا دیکھ دل مجروح ہے۔سوشل میڈیا میں افواہیں بازگشت کر رہی ہیں ۔صدقات/زکوٰۃ کی رقم 30/40 میں جا رہا ہے ۔بیت المال خالی ہے۔کبھی کروڑوں روپئے ایمرجنسی حالات کے لئے جمع رہتے تھے۔آج صرف کشکول کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔شورئ اور ٹرسٹی کو سب جانکاری ہے مگر بزدلی ان پر طاری ہے۔کل کوئ مورخ امارت کے تباہی کی تاریخ رقم کرے گا تو شورئ اور ٹرسٹی کو بھی لعنت سے نوازے گا کہ جب امارت کھنڈر میں تبدیل ہو رہی تھی تو اس کی تباہی میں یہ لوگ برابر کے شریک تھے۔ اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ ایک شخص جو امارتی نہیں ہے -اس کی تابعداری میں علماء،ملازم ،شورئ،ٹرسٹی سب کے سب سر بسجود ہیں ۔نہ صرف امیر کو بلکہ مقتدی (شورئ،ٹرسٹی)کو بھی اس حالات کے لئے شرم سے ڈوب مرنے کی بات ہے۔اپنی ذمہ داری سے راہ فرار اختیار کرنے والے امیر اور مقتدی کو فَوراً اپنی -اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو جانا چاہئے،تاکہ عوامی دباؤ میں ذلت اور رسوائ کا سامنا نہیں کرنا پڑے۔ اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ ملک میں فرنگیوں کا راج تھا۔حالات بے انتہا نا گزیر تھے۔قابل احترام علماء نے سر جوڑ کر امارت کی تعمیر کی تھی۔آج وہی امارت آپسی رسہ کشی ،مالی لوٹ کھسوٹ سے دوچار ہے ۔ایسے حالات میں ایک بار پھر علماء ،دانشور،عوام کو آگے آکر مخدوش ہوتی امارت کے تحفظ کے لئے آگے آنا چاہئے ۔عوام اپنی جوابدہی سے نہیں بھاگ سکتی۔تماش بین بنے رہے کی وجہ سے ہی کتنی امارتیں تباہ و برباد ہو گئی ہیں ۔یہ کسی کی جاگیر نہیں ،ملت کا ادارہ ہے۔اس کی ترقی ،بلندی ،سرفرازی ،وقار ،مرتبہ کو برقرار رکھنے کے لئے ہر اس شخص کو آگے آنا ہوگا جو اس سے ہمدردی رکھتے ہیں ۔امیر کے پاس اگر وقت نہیں ہے تو اس سے پہلے کہ عوام کرسی سے ہٹا دے ،باعزت طور پر خود مستعفی ہو جانا چاہئے ۔امیر کا عہدہ تنخواہ والا نہیں ہے۔جس نوکری سے تنخوا ہ ملتی ہے اس کی ہی جی حضوری کریں ۔کتنا بد نصیب ہے وہ امیر جس کو عوام نے ووٹ دے کر چنا اور وہ باوقار کرسی کو چھوڑ یہود و نصارئ کی نوکری کر رہا ہے؟اور کیسی قوم ہے سب جانکاری کے باوجود عیب کی پردہ داری میں لگی ہے۔عیب کو زیادہ دن چھپانے سے بدبو آنے لگتی ہے۔آئیے !میرے اسلامی بھائ،مل جل کر امارت کو تابناک تاریخ کی طرف لوٹائیں ۔اس کی تنزلی نہیں ،ترقی کا گواہ بنیں ۔نعرہ بلند کریں سنگھاسن خالی کرو کہ جنتا آتی ہے۔اسی میں امارت ،ملت سب کی بھلائی ہے ۔ہمارا مقصد صرف اتنا ہی ہے۔غلط کو غلط کہنا اسلام کا فریضہ ہے۔کیا آپ اسلام کا داعئ نہیں بننا چاہتے ؟

